حوزہ نیوز ایجنسیl
آج:پیر:۱۹؍ربیع الاوّل۱۴۴۶-۲۳؍ستمبر۲۰۲۴
رونما واقعات:
1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید صدرالدین صدر رحمۃاللہ علیہ سن 1373 ہجری
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، مجتہد اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد علی بن اسماعیل صدر رحمۃ اللہ علیہ المعروف بہ سید صدرالدین صدرؒ علم اصول، علم رجال اور تفسیر قرآن کے ماہر تھے۔ آپ نے آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین نائینی رحمۃ اللہ علیہ اور صاحب عروۃ الوثقیٰ آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمدکاظم طباطبایی یزدی رحمۃ اللہ علیہ جیسے با عظمت اساتذہ سے کسب فیض کیا اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جنمیں آپ کے فرزندان آیۃ اللہ سید موسیٰ صدر (جنہیں لیبیا میں غائب کر دیا گیا۔ ) اور آیۃ اللہ سید رضا صدر رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی رحمۃ اللہ علیہ اور شہید علامہ مرتضیٰ مطہری رحمۃ اللہ علیہ کے اسمائے گرامی سرفہرست ہے۔
پیشرو واقعات:
▪️۱۵ روز تا ولادت حضرت عبدالعظیم حسنی علیه السلام
▪️۱۹ روز تا ولادت امام حسن عسکری علیه السلام
▪️۲۱ روز تا وفات حضرت فاطمه معصومه سلام الله علیها
▪️۴۵ روز تا ولادت حضرت زینب سلام الله علیها
▪️۵۳ روز تا شهادت حضرت زهرا سلام الله علیها (روایت 75روز)
منسوب دن:
سبط النبی حضرت امام حسن مجتبی علیه السّلام
سیدالشهدا و سفینة النجاة حضرت امام حسین علیهما السّلام
اذکار:
یا قاضِیَ الْحاجات (100 مرتبہ)
سبحان الله و الحمدلله (1000 مرتبہ)
یا لطیف (129 مرتبہ) کثرتِ مال کے لیے
فرمان امام حسن عسکری (ع):آج پیر کے دن دس رکعت نماز دو دو رکعت کرکے ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑهے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے لیے ایک نور مقرر فرمائے گا جو اسکے کهڑے ہونے کی جگہ کو روش کردے گا۔ (مفاتیح الجنان)
پیر کے دن کی دعا
بِسْمِ اللّهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
الْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یُشْهِدْ أَحَداً حِینَ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالاََرْضَ، وَلاَ اتَّخَذَ مُعِیناً
حمد اس خدا کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرتے وقت کسی کو اپنے ساته نہیں ملایا اور جانداروں کو پیدا
حِینَ بَرَأَ النَّسَمَات، لَمْ یُشَارَکْ فِی الْاِلهِیَّۃِ، وَلَمْ یُظاهِرْ فِی الْوَحْدَانِیَّۃِ، کَلَّتِ
کرنے میں کسی سے مدد نہیں لی اس کے معبود ہونے میں کوئی شریک نہیں اور نہ اس کی یکتائی میں کوئی معاون ہے۔ زبانیں اس
الاََلْسُنُ عَنْ غَایَۃِ صِفَتِہِ، وَالْعُقُولُ عَنْ کُنْہِ مَعْرِفَتِہِ، وَتَوَاضَعَتِ الْجَبابِرَۃُ لِهَیْبَتِہِ
کی تعریف کرنے سے قاصر ہیں اور عقلیں اس کی ذات کو سمجهنے سے عاجز ہیں اور بڑے بڑے سرکش اس کی ہیبت سے سرنگوں ہیں
وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِخَشْیَتِہِ، وَانْقَادَ کُلُّ عَظِیمٍ لِعَظَمَتِہِ، فَلَکَ الْحَمْدُ مُتَواتِراً مُتَّسِقاً
اور چہرے اسکے خوف سے جهکے ہوئے ہیں اور اس کی عظمت کے سامنے ہر عظیم مطیع ہے پس تیرے لیے حمد ہے لگاتار اور سلسلہ وار
وَمُتَوالِیاً مُسْتَوْسِقاً وَصَلَوَاتُہُ عَلَی رَسُو لِہِ أَبَداً، وَسَلامُہُ دَائِماً سَرْمَداً، اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ
اور بار بار استوار اور اس کے رسول (ص) پر دائمی رحمت اور سرمدی سلام ہو۔ اے معبود! میرے لیے آج کے
أَوَّلَ یَوْمِی هذَا صَلاحاً، وَأَوْسَطَہُ فَلاحاً، وَآخِرَہُ نَجَاحاً، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ یَوْمٍ
دن کے پہلے حصے کو بهلائی، درمیانی حصے کو فائدہ وبخش اور آخری حصے کو کامیابی کا حامل بنا دے اور اس دن سے تیری پناہ لیتا ہوں
أَوَّلُہُ فَزَعٌ، وَأَوْسَطُہُ جَزَعٌ، وَآخِرُہُ وَجَعٌ۔ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْتَغْفِرُکَ لِکُلِّ نَذْرٍ نَذَرْتُہُ، وَکُلِّ
جس کا اول فریاد، اوسط بے تابی اور آخر تکلیف دہ ہو۔اے اﷲ وہ نذریں جو میں نے کیں، وہ تمام وعدے جو
وَعْدٍ وَعَدْتُہُ، وَکُلِّ عَهْدِ عَاهَدْتُہُ ثُمَّ لَمْ أَفِ بِہِ، وَأَسْأَلُکَ فِی مَظَالِمِ
میں نے کیے اور وہ ذمہ داریاں جو میں نے قبول کیں اور انہیں پورا نہیں کر سکا، ان پر تجه سے بخشش کا طالب ہوں اور تجه سے سوال
عِبَادِکَ عِنْدِی، فَأَ یُّما عَبْدٍ مِنْ عَبِیدِکَ أَوْ أَمَۃٍ مِنْ إمَائِکَ، کَانَتْ لَہُ قِبَلِی مَظْلِمَۃٌ
کرتا ہوں کہ تیرے بندوں کے جو حقوق مجه پر رہ گئے کہ تیرے بندوں میں سے کسی بندہ یا تیری کنزوں میں سے کسی کنیز سے میں
ظَلَمْتُهَا إیَّاہُ، فِی نَفْسِہِ، أَوْ فِی عِرْضِہِ، أَوْ فِی مَالِہِ، أَوْ فِی أَهْلِہِ وَوَلَدِہِ، أَوْ غَیبَۃٌ
نے ناانصافی و زیادتی کی ہو۔چاہے وہ اسکی جان یا اسکی عزت یا اسکے مال یا اسکے اعزّہ اور اولاد کے بارے میں ہے یامیں
اغْتَبْتُہُ بِهَا أَوْ تَحَامُلٌ عَلَیْہِ بِمَیْلٍ أَوْ هَوَیً أَوْ أَنَفَۃٍ أَوْ حَمِیَّۃٍ أَوْ رِیَائٍ أَوْ عَصَبِیَّۃٍ غَائِباً
نے اسکی غیبت کی یا اپنی خواہش کے تحت ان پر دبائو ڈالا یا خودپسندی یا بیزاری یا خودنمائی یا تعصب کا برتائو کیا وہ
کَانَ أَوْ شَاهِداً وَحَیّاً کَانَ أَوْ مَیِّتاً فَقَصُرَتْ یَدِی وَضَاقَ وُسْعِی عَنْ رَدِّهَا إلَیْہِ
غائب ہے یا حاضر ہے۔ زندہ ہے یا مردہ ہے تو اب اس کا حق دینا ۔یا معاف کرانا میری طاقت سے بالاتر اور دسترس سے
وَالتَّحَلُّلِ مِنْہُ فَأَسْأَلُکَ یَا مَنْ یَمْلِکُ الْحَاجَاتِ وَهِیَ مُسْتَجِیبَۃٌ لِمَشِیَّتِہِ وَمُسْرِعَۃٌ
باہر ہے پس اے حاجات کے مالک کہ وہ حاجات تیری مشیت میں قبول ہیں اور جلد تیرے ارادے میں آنے والی ہیں
إلَی إرادَتِہِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُرْضِیَہُ عَنِّی بِمَا شِئْتَ
میں تجه سے سوال کرتا ہوں کہ محمد (ص) وآل محمد (ع) پر رحمت فرما اور ان لوگوں کو جیسے تو چاہے مجه سے راضی فرما اور مجه
وَتَهَبَ لِی مِنْ عِنْدِکَ رَحْمَۃً إنَّہُ لاَ تَنْقُصُکَ الْمَغْفِرَۃُ وَلاَ تَضُرُّکَ الْمَوْهِبَۃُ یَا أَرْحَمَ
پر مہربانی فرما۔ بے شک بخش دینے سے تیرا کوئی نقصان نہیں اور عطا کرنے میں تجهے کوئی ضرر نہیں ہوتا۔اے سب سے
الرَّاحِمِینَ اَللّٰهُمَّ أَوْ لِنِی فِی کُلِّ یَوْمِ اثْنَیْنِ نِعْمَتَیْنِ مِنْکَ ثِنْتَیْن سَعادَۃًفِی أَوَّلِہِ
زیادہ رحم کرنے والے۔ اے معبود! ہر سوموار کو مجهے دونعمتیں اکٹهی عطا فرما کہ اس دن کے پہلے حصے میں مجهے اپنی اطاعت کی
بِطَاعَتِکَ، وَنِعْمَۃً فِی آخِرِہِ بِمَغْفِرَتِکَ، یَا مَنْ هُوَ الْاِلٰہُ، وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ سِوَاہُ۔
سعادت عنایت فرما اور اسکے دوسرے حصے میں مغفرت کی نعمت دے اے وہ جو معبود ہے اور جسکے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں
زیارت امام حسن و حسین علیہما السلام
پیر: یہ امام حسن (ع) و امام حسین (ع) کا دن ہے
زیارت حضرت امام حسن علیہ السلام
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ ٲَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ
آپ پر سلام ہو اے عالمین کے رب کے رسول (ص) کے فرزند! آپ پر سلام ہو اے امیرالمومنین (ع) کے فرزند
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَۃَ الزَّهْرَائِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا (ع) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی، آپ پر سلام ہو
یَا صِفْوَۃَ اللّهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ٲَمِینَ اللّهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اللّهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
اے خدا کے برگزیدہ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے امانتدار، آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت، آپ پر سلام ہو
یَا نُورَ اللّهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صِرَاطَ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا بَیَانَ حُکْمِ اللّهِ اَلسَّلاَمُ
اے خدا کے نور، آپ پر سلام ہو اے خدا کی راہ، آپ پر سلام ہو اے حکمِ خدا کے مظہر، آپ پر
عَلَیْکَ یَا نَاصِرَ دِینِ اللّهِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا السَّیِّدُ الزَّکِیُّ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا الْبَرُّ
سلام ہو اے دین خدا کے مددگار، آپ پر سلام ہو اے پاک سردار، آپ پر سلام ہو اے نیکوکار
الْوَفِیُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا الْقَائِمُ الْاَمِینُ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا الْعَالِمُ بِالتَّٲْوِیلِ
و وفادار، آپ پر سلام ہو اے قائم و امین، آپ پر سلام ہو اے تاویل قرآن کے عالم،
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا الْهَادِی الْمَهْدِیُّ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّهَا الطَّاهِرُ الزَّکِیُّ، اَلسَّلاَمُ
آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے ہدایت یافتہ، آپ پر سلام ہو اے پاک و پاکیزہ، آپ پر
عَلَیْکَ ٲَیُّهَا التَّقِیُّ النَّقِیُّ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَیُّهَا الْحَقُّ الْحَقِیقُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَیُّهَا الشَّهِیدُ
سلام ہو اے پرہیزگار و پاک دامن، آپ پر سلام ہو اے حق کے لائق، آپ پر سلام ہو اے شہید
الصِّدِّیقُ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔
و صدیق، آپ پر سلام ہو اے ابو محمد حسن (ع) بن علی (ع) آپ پر خدا کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔
زیارت حضرت امام حسین علیہ السلام
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللّهِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ
آپ پر سلام ہو اے رسول (ص) خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین (ع) کے فرزند آپ پر
عَلَیْکَ یَا ابْنَ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ ۔ ٲَشْهَدُ ٲَ نَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاَۃَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ،
سلام ہو اے زنان عالم کی سردار کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی زکوۃ ادا فرمائی
وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَعَبَدْتَ اللّهَ مُخْلِصاً، وَجَاهَدْتَ فِی اللّهِ
آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا خدا کی پر خلوص عبادت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا
حَقَّ جِہادِهِ حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَعَلَیْکَ اَلسَّلاَمُ مِنِّی مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهَارُ،
جس طرح جہاد کا حق ہے یہاں تک کہ شہادت کو پہنچے پس آپ پر میرا سلام ہو جب تک میں زندہ ہوں اور شب وروز کا سلسلہ قائم
وَعَلَی آلِ بَیْتِکَ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ۔ ٲَ نَا یَا مَوْلاَیَ مَوْلیً لَکَ وَ لاَِلِبَیْتِکَ، سِلْمٌ
ہے اور آپ کے پاکیزہ اہل خاندان پر بهی سلام ہو اے میرے آقا میں آپ کا اور آپ کے خاندان کا غلام ہوں میری صلح ہے اس
لِمَنْ سَالَمَکُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَکُمْ مُوَْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَجَهْرِکُمْ وَظَاهِرِکُمْ وَبَاطِنِکُمْ
سے جس سے آپ کی صلح اور میری جنگ ہے اس سے جس سے آپ کی جنگ ۔میں آپ کے نہاں اور عیاںاور آپ کے ظاہر و باطن
لَعَنَ اللّهُ ٲَعْدائَکُمْ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ وَٲَنَا ٲَبْرَٲُ إلَی اللّهِ تَعالی مِنْهُمْ یَا مَوْلاَیَ
کا معتقد ہوں خدا لعنت کرے آپکے دشمنوں پر جو اگلے اور پچهلے لوگوں میں سے ہیں اور میں خدا کے سامنے ان سے بیزاری ظاہر
یَا ٲَبا مُحَمَّدٍ، یَا مَوْلاَیَ یَا ٲَبا عَبْدِاللّهِ، ہذا یَوْمُ الاثْنَیْنِ وَهُوَ یَوْمُکُما وَبِاسْمِکُما
کرتا ہوں اے میرے آقا اے ابو محمد ﴿حسن (ع) ﴾اے میرے آقا اے ابو عبداللہ ﴿حسین (ع) ﴾ یہ سوموار کادن ہے جو آپ دونوں کا دن اور
وَٲَ نَا فِیہِ ضَیْفُکُما، فَٲَضِیفانِی وَٲَحْسِنا ضِیَافَتِی، فَنِعْمَ مَنِ اسْتُضِیفَ
آپ دونوں کے نام سے منسوب ہے اس دن میں آپ دونوں بهائیوں کا مہمان ہوں مجهے مہمان کر کے اچهی ضیافت کیجیے کتنا خوش
بِہِ ٲَ نْتُمَا، وَٲَ نَا فِیہِ مِنْ جِوارِکُما فَٲَجِیرانِی، فَ إنَّکُمَا مَٲمُورانِ
نصیب ہے وہ جو آپ کا مہمان ہو اور آج کے دن میں آپ کی پناہ میں ہوں مجهے پناہ دیجیے کہ آپ دونوں مہمان نوازی اور پناہ دینے
بِالضِّیافَۃِ وَالْاِجارَۃِ، فَصَلَّی اللّهُ عَلَیْکُمَا وَآلِکُمَا الطَّیِّبِینَ ۔
پر مامور ہیں۔ پس خدا آپ دونوں پر اور آپ کے پاک خاندان پر رحمت فرمائے۔
الّلهم صَل ِّعَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل فَرَجَهُم